top of page
  • Writer's pictureShuhaira Shah

A letter to my late father

پیارے ابو

آج پہلی بار ہمت کر کے آپ کو وہ خط لکھ رہی ہوں جس کا بہت سارے لوگوں کی طرح خود مجھے بھی انتظار تھا۔لیکن اس خط کو لکھنا اتنا آسان نہیں

۔ کیوں کہ سچی بات تو یہ ہے کہ اس بات کا اعتراف کرناکہ اب آپ یہاں موجود نہیں بڑے دل جگر کا کام ہے اور میں تو آپ کو کھو کہ بہت ہی کمزور ہو گئی ہوں ابو جی۔ ایک دل ہے کہ اس کی اداسی کم نہیں ہوتی،ایک سناٹا ہے جو ہر سو چھایا رہتا ہے، جیسا کہ فیض نے کہا ہے

اس وقت تو لگتا ہے کہیں کچھ بھی نہیں ہے

مہتاب، نہ سورج،نہ اندھیرا،نہ سویرا۔

مجھے یاد ہے جب امی کا انتقال ہوا تو میں نے ایرپورٹ جاتے ہوئے کھڑکی سےباہر دیکھا تو میں حیران ہو گئی کیوں کہ کچھ بھی تو نہیں بدلا تھا- چہل پہل اسی طرح جاری و ساری تھی گویا جو میرے دل پہ گزری اس کا اس دنیا پر کوئ اثرہی نہیں ہوا- گردش کائنات تھوڑا سا تو تھمتی- مگر دنیا کا یہی دستور ہے-جانےوالے کے ساتھ وقت بھلا کب رکا ہے۔


آج فادرز ڈے ہے- اور میرے لئے تو آج کا دن بہت خاص ہے ابو، کتنی ساری یادیں ذہن کے پردے پر ابھر رہی ہیں پچھلے سال ہی کی تو بات ہے میں بڑے زور و شور سے آپ کےلئے ایک بیکر ڈھنڈ رہی تھی جو رب ارحم حما کماربیانی صغیرا لکھ سکے- کیوں کہ مجھے پتا تھا آپ کتنا خوش ہوں گے ۔ مجھے یادہے بہت سال پہلے میں نے آپ کو ایک سرٹیفیکٹ نما کارڈ دیا تو آپ کہنے لگےچلیں بھئی اب تو جنت کا پورا انتظام ہو گیا - ہمارے والدین بھی ہم سےرازی اور بیگم بھی اب بچوں نے بھی یہ سند دے دی تو اللہ بھی ضرور رازی ہو گا- میں اس وقت اتنی حیران ہوئی کہ آپ کے لئے سب کا رازی رہنا کتناضروری تھا۔ جب ہی آپ نے زندگی میں سب کے ساتھ تعلقات بہتر رکھنے کی حتی المکان کوشش کی- آپ وہ جن کی کبھی شاید ہی تہجد قضا ہوئ ہو- جن کےسرہانے مختلف تفاسیر کی جلدیں جمع رہتی تھیں- ایک عالم تھے، فقہ کے اسکالرتھے مگر منکسر مزاجی کا یہ عالم تھا کہ ہر ایک سے جھک کے ملتے تھے اورحقوق العباد کا بہترین خیال کرتے تھے ۔ فادرز ڈے تو میں نے اس وقت منانا شروع کیا تھا جب سوشل میڈیا کا ابھی اتنا غلبہ نہیں ہوا تھا- مختلف طریقوں سے میں آپ کو یہ احساس دلانا چاہتی تھی کہ آپ بہت خاص ہیں - آپ کو یاد ہےوہ پہلا باقاعدہ مضمون جو میں نے آپ پر لکھا تھا ؟ وہ تو میری ساری سہیلیوں نے بھی کتنے شوق سے پڑھا تھا- آپ کے بل بوتے تھوڑی سی ادبی دھاک ہماری بھی مشہور ہو گئی تھی- لیکن اصل بات تو یہی ہے کہ چھوٹی سی عمر سےہی میں آپ کی مداح بن گئی تھی اور آج تک ہوں کیوں کہ آپ جیسا انسان تومیں نے دیکھا ہی نہیں۔ نفس مطمئنہ کی تصویر- ایک مومن کی سچی تصویر- آپ کی عاجزی، انکساری اور اللہ پر توکل ایسی خصوصیات ہیں جو شاید آج کی دنیا میں ڈھونڈے نہ ملیں-

ڈھونڈو گے اگر ملکوں ملکوں

ملنے کہ نہیں نایاب ہیں ہم

ایک مکمل انسان ایک آئڈیل کہ جن کو دیکھ کر فلسفہ حیات سمجھ میں آ جائے-جیسا کہ اقبال نے کہا ہے


نگہ بلند سخن دل نواز جاں پرسوز

یہی ہے رخت سفر میر کارواں کے لیے


- میری ساری تعلیمی اسناد ایک طرف اور جو میں نے غیر محسوس طریقے سےآپ سے سیکھا وہ اس سب پہ بھاری ہے۔ میری یہ خواہش ہے کہ میں آپکی زندگی پر کچھ لکھوں کیوں کہ جس نفیس طریقے سے آپ نے اپنی زندگی بسرکی اور جس پیار سے اللہ نے اپنے دوست کو اپنے پاس بلایا اس میں ہم سب کے لئے سبق ہیں- آپ کے معاملات، چھوٹوں بڑوں سے برتاؤ، آپ کی علم اورجستجو سے محبت، آپ کا صحت مند لائف سٹائل- سیاسی اور فلاحی سرگرمیاں جنھوں نے آپ کو ہمیشہ مصروف اور زندہ دل رکھا- ریٹارمنٹ کے بعد آپ۳ دھائیاں کسی نہ گسئ مشن میں مصروف عمل رہے اور اپنی سی ہر کوشش آپ نے کی اس دنیا کو بہتر بنانے کے لئے- مجھے یاد ہے جب ہم آپ کو چھیڑتے تھےکہ اس جدوجہد کا کوئ نتیجہ تو نظر آتا نہیں تو آپ مسکراتے ہوئے کہتے تھے کہ سوال تو کوشش کا ہو گا- اگر نتیجہ نہیں نکلتا تو ہم کوشش بھی نہ کریں ؟ آپ کی زندگی کے ہر پہلو میں ہمارے لئے بہترین رہنمائ ہے- اور انشاللہ میں پوری کوشش کروں گی کہ کچھ تحریر کر سکوں۔لیکن اصل بات تو یہ ہے کہ حق تو یہ ہے کہ حق ادا نہ ہوا۔


واسلام آپ کی پیاری بیٹی



۔

96 views1 comment

Recent Posts

See All
bottom of page